Skip to main content

محبت کے سجدے

*محبت کے سجدے*

وہ دھوپوں میں تپتی
زمینوں پہ سجدے 

سفر میں وہ گھوڑوں
کی زینوں  پہ سجدے

چٹانوں کی اونچی
جبینوں پہ سجدے

وہ صحرا بیاباں کے
سینوں پہ سجدے

علالت میں سجدے
مصیبت میں سجدے
وہ فاقوں میں حاجت میں
غربت میں سجدے

وہ جنگ و جدل میں
حراست میں سجدے

لگا تیر زخموں کی حالت
میں سجدے

وہ غاروں کی وحشت میں
پُر نور سجدے

وہ خنجر کے ساۓ میں
مسرور سجدے

وہ راتوں میں خلوت سے
مامور سجدے

وہ لمبی رکعتوں سے
مسحور سجدے

وہ سجدے محافظ
مدد گار سجدے

غموں کے مقابل
عطردار سجدے

نجات اور بخشش
کے سالار سجدے

جھکا سر تو بنتے تھے
تلوار سجدے

وہ سجدوں کے شوقین
غازی کہاں ہیں ؟

زمیں پوچھتی ہے
نمازی کہاں ہیں ؟

ہمارے بجھے دل سے
بیزار سجدے

خیالوں  میں الجھے ہوے
چار سجدے

مصلے ہیں ریشم کے
بیمار سجدے

چمکتی دیواروں میں
لاچار  سجدے

ریا کار سجدے ہیں
نادار سجدے ہیں، 

بے نور، بے ذوق
مردار سجدے
سروں کے ستم سے ہیں
سنگسار سجدے
دلوں کی نحوست سے
مسمار سجدے
ہیں مفرور سجدے
ہیں مغرور سجدے 

ہیں کمزور ، بے جان،
معذور سجدے

گناہوں کی چکی میں
ہیں چُور سجدے

گھسیٹے غلاموں سے
مجبور سجدے

کہ سجدوں میں سر ہیں
بھٹکتے ہیں سجدے

سراسر سروں پر لٹکتے
ہیں سجدے 

نگاہ خضوع میں کھٹکتے
ہیں سجدے

دعاؤں سے دامن جھٹکتے
ہیں سجدے

وہ سجدوں کے شوقین
غازی کہاں ہیں ؟ 

زمیں پوچھتی ہے
نمازی کہاں ہیں ؟ 
  
چلو آؤ کرتے ہیں
توبہ کے سجدے

بہت تشنگی سے
توجہ کے سجدے  

مسیحا   کے   آگے
مداوا کے سجدے

ندامت  سے  سر خم
شکستہ سے سجدے

رضا والے سجدے،
وفا والے سجدے 

عمل کی طرف
رہنما والے سجدے

سراپاِ ادب
التجا والے سجدے
  
بہت عاجزی سے
حیا والے سجدے
نگاہوں کے دربان
رودار سجدے

وہ چہرے کی زہرہ
چمک دار سجدے

سراسر بدل دیں
جو کردار سجدے

کہ بن جائیں جینے کے
اطوار سجدے

خضوع کی قبا میں
یقین والے سجدے 

رفع عرش پر ہوں
زمیں والے سجدے

لحد کے مکین
ہم نشیں والے سجدے

ہو شافع محشر
جبین والے سجدے

وہ سجدوں کے شوقین
غازی کہاں ہیں ؟

زمیں پوچھتی ہے
نمازی کہاں ہیں  ؟
نامعلوم

Comments

Popular posts from this blog

ﮐﯿﺎ ﯾﮧﺍﭼﮭﯽ ﺑﺎﺕ ﮨﮯ؟؟؟

ﺍﯾﮏ ﺳﮩﯿﻠﯽ ﻧﮯ ﺩﻭﺳﺮﯼﺳﮩﯿﻠﯽ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺑﭽﮧ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﺧﻮﺷﯽ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮﺷﻮﮨﺮ ﻧﮯ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﺗﺤﻔﮧ ﺩﯾﺎ ؟؟؟ ﺳﮩﯿﻠﯽ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽﻧﮩﯿﮟ!!!! ﺍﺱ ﻧﮯ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﮧ ﮐﯿﺎ ﯾﮧﺍﭼﮭﯽ ﺑﺎﺕ ﮨﮯ؟؟؟ ﮐﯿﺎ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻧﻈﺮ ﻣﯿﮟﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﮐﻮﺋﯽ ﻗﯿﻤﺖ ﻧﮩﯿﮟ؟؟؟ ﻟﻔﻈﻮﮞ ﮐﺎ ﯾﮧ ﺯﮨﺮﯾﻼ ﺑﻢ ﮔﺮﺍﮐﺮ ﻭﮦ ﺳﮩﯿﻠﯽ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺳﮩﯿﻠﯽ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﻓﮑﺮ ﻣﯿﮟ ﻏﻠﻄﺎﮞ ﻭ ﭘﯿﭽﺎﮞ ﭼﮭﻮﮌ ﮐﺮ ﭼﻠﺘﯽ ﺑﻨﯽ!!!! ﺗﮭﻮﮌﯼ ﺩﯾﺮﺑﻌﺪ ﻇﮩﺮ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﺍﺱ ﮐﺎﺷﻮﮨﺮ ﮔﮭﺮ ﺁﯾﺎﺍﻭﺭ ﺑﯿﻮﯼﮐﺎ ﻣﻨﮧ ﻟﭩﮑﺎ ﮨﻮﺍﭘﺎﯾﺎ، ﭘﮭﺮﺩﻭﻧﻮﮞﮐﺎ ﺟﮭﮕﮍﺍ ﮨﻮﺍﺍﯾﮏ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﻮ ﻟﻌﻨﺖ ﺑﮭﯿﺠﯽ ﻣﺎﺭﭘﯿﭧ ﮨﻮﺋﯽﺷﻮﮨﺮ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﻃﻼﻕ ﺩﮮﺩﯼ!!!! ﺟﺎﻧﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﭘﺮﺍﺑﻠﻢ ﮐﯽ ﺷﺮﻭﻋﺎﺕ ﮐﮩﺎﮞ ﺳﮯ ﮨﻮﺋﯽ؟؟؟ ﺍﺱ ﻓﻀﻮﻝ ﺟﻤﻠﮯ ﺳﮯﺟﻮ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻋﯿﺎﺩﺕ ﮐﺮﻧﮯ ﺁﺋﯽ ﺳﮩﯿﻠﯽ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ!!!! اسی طرح زید نے حامد سے پوچھا!! تم کہاں کام کرتے ہو؟؟ حامد : فلاں دکان میں!! ماہانہ کتنی تنخواہ دیتاہے؟؟ حامد:18000 روپے!! زید: 18000 روپے بس،تمہاری زندگی کیسے کٹتی ہے اتنے پیسوں میں؟؟ حامد ۔گہری سانس کھینچتے ہوئے ۔ بس یار کیا بتاوں!! میٹنگ ختم ہوئی!! کچھ دنوں کے بعد حامد اب اپنے کام سے بیزار ہوگیا ، اور تنخواہ بڑھانے کی ڈیمانڈ کردی، جسے مالک نے رد کردیا، نوجوان نے جاب چھ

وقت کی رفتار. یادگار تحریر

میرے دادا جان کی یادگار تحریر میرے مرحوم چچا جان ظہیر منظر (اللہ ان کی روح کو سکون دے آمین) کی پیدائش کے موقع پر میرے محترم دادا جان خداداد خان صاحب کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے ان کے قلم کے الفاظ۔