Skip to main content

30 سالہ پرانی نوٹ بک

ایک 50 سال کی اماں نے اپنے بوڑھے شوھر کو آواز دی کہ
"اے جی سنئیے گا
یہ الماری کا شیشہ نھی کھل رھا"


بوڑھا باپ آگے بڑھا
اور کھولنے کی کوشش کی
لیکن زیادہ کامیاب نہ ھو سکا ،

جوان بیٹا آگے بڑھا
ذرا سا زور لگایا
آسانی سے کھل گیا

اور غصے سے بولا:

"لو جی ، یہ بھی کویی مشکل کام تھا"


باپ مسکرایا اور بولا

"بیٹا یاد ھے؟
جب تو بچہ تھا اور گھر کا دروازہ کھولنے کی کوشش کرتا تھا
تو میں جان بوجھ کر آھستہ آھستہ
تیرے دروازے کھولنے میں اس طرح مدد کرتا تھا
کہ تو سمجھے کہ دروازہ تو نے خود کھولا ھے
تاکہ تیرے اندر اعتماد آئے  ،
تیرا دل نہ ٹوٹنے پاۓ
اور تیری ھمت بڑھے"


باپ کی بات سننا تھی کہ جوان بیٹا متوجہ ھو گیا اور اسکی آنکھ سے آنسو جاری ھونا شروع ھو گئے


اسی طرح ایک دفعہ بوڑھے باپ نے بیٹے سے پوچھا

"یہ جو تو نے نئی گاڑی خریدی ھے اس کا نام کیا ھے ؟

بیٹا بولا
"ھنڈا "

چند گھنٹوں بعد بوڑھے باپ گاڑی کا نام بھول گیا
تو اس نے دوبارہ سوال کیا.

بیٹا حیران ھو کر بولا
"ابو ھنڈا هے "

رات کو سونے سے پہلے باپ نے پھر سوال کیا کہ کیا نام بتایا تھا ؟

اب تو جوان بیٹا کنٹرول نہ کر سکا
اور غصے میں بولا

"آپ کو کتنی مرتبہ بتاؤں ھنڈا ھنڈا ھنڈا   ! "

باپ خاموش ھو گیا الماری سے 30 سالہ پرانی نوٹ بک نکالی اور بیٹے سے کہا

"ذرا اس کا یہ والا صفحہ تو پڑھنا "


بیٹے نے بادل ناخواستہ صفحہ پڑھنا شروع کیا جس میں لکھا تھا


"آج میری خوشی کا بہت بڑا دن ھے
کیونکہ میرے بیٹے نے پہلی دفعہ لفظ چڑیا بولا
اور مجھ سے 25 مرتبہ کہا
بابا وہ کون ھے
اور میں نے خوشی اور مسرت کے ساتھ 25 مرتبہ جواب دیا
بیٹا بولو
چڑیا چڑیا چڑیا "


جوان بیٹا حیرنگی سے ایک ایک لفظ پڑھتا جاتا
اور آنکھوں سے آنسوؤں کی برسات جاری هوگئے


💐کروڑوں سلام ھوں اس ماں پر کہ
جو دسترخوان پر
جب بھی غذا کم پڑنے لگتی
سب سے پہلا بندہ جو کہتا کہ:
"مجھے تو آج بھوک ھی نھیں تھی"
وہ ھے ماں



💐حاملگی کے دوران
جب جب بچہ ماں کے پیٹ میں زور سے کہنی یا لات مارتا ،
تو خوشی سے سب کو بتاتی ،

لیکن اولاد کے پاس
آج رات کو سونے سے پہلے
اسکے پاؤں دبانے کیلئے وقت ندارد



💐اے کاش کہ ایسا ممکن ھوتا کہ

"زندگی آخر سے شروع ھوتی
کہ مرتے وقت ماں کی آغوش ملتی
اور جان نکلتے ھوے
اسکی میٹھی میٹھی لوری"

💐ماں باپ جو بچوں کو خلوص عشق کے ساتھ انگلی پکڑ کر چلنا سکھاتے ھیں

لیکن کتنی عجیب بات ھے کہ
بچے انکی ویل چئر پکڑتے ھوئے شرماتے ہیں.



💐واقعی کسی نے کیا خوب کہا ھے کہ

"ایک ماں باپ دس بچوں کو سنبھال سکتے هیں،
لیکن دس بچے ایک ماں باپ کو نھیں سنبھال سکتے."


Comments

Popular posts from this blog

محبت کے سجدے

*محبت کے سجدے* وہ دھوپوں میں تپتی زمینوں پہ سجدے  سفر میں وہ گھوڑوں کی زینوں  پہ سجدے چٹانوں کی اونچی جبینوں پہ سجدے وہ صحرا بیاباں کے سینوں پہ سجدے علالت میں سجدے مصیبت میں سجدے وہ فاقوں میں حاجت میں غربت میں سجدے وہ جنگ و جدل میں حراست میں سجدے لگا تیر زخموں کی حالت میں سجدے وہ غاروں کی وحشت میں پُر نور سجدے وہ خنجر کے ساۓ میں مسرور سجدے وہ راتوں میں خلوت سے مامور سجدے وہ لمبی رکعتوں سے مسحور سجدے وہ سجدے محافظ مدد گار سجدے غموں کے مقابل عطردار سجدے نجات اور بخشش کے سالار سجدے جھکا سر تو بنتے تھے تلوار سجدے وہ سجدوں کے شوقین غازی کہاں ہیں ؟ زمیں پوچھتی ہے نمازی کہاں ہیں ؟ ہمارے بجھے دل سے بیزار سجدے خیالوں  میں الجھے ہوے چار سجدے مصلے ہیں ریشم کے بیمار سجدے چمکتی دیواروں میں لاچار  سجدے ریا کار سجدے ہیں نادار سجدے ہیں،  بے نور، بے ذوق مردار سجدے سروں کے ستم سے ہیں سنگسار سجدے دلوں کی نحوست سے مسمار سجدے ہیں مفرور سجدے ہی

ﮐﯿﺎ ﯾﮧﺍﭼﮭﯽ ﺑﺎﺕ ﮨﮯ؟؟؟

ﺍﯾﮏ ﺳﮩﯿﻠﯽ ﻧﮯ ﺩﻭﺳﺮﯼﺳﮩﯿﻠﯽ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺑﭽﮧ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﺧﻮﺷﯽ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮﺷﻮﮨﺮ ﻧﮯ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﺗﺤﻔﮧ ﺩﯾﺎ ؟؟؟ ﺳﮩﯿﻠﯽ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽﻧﮩﯿﮟ!!!! ﺍﺱ ﻧﮯ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﮧ ﮐﯿﺎ ﯾﮧﺍﭼﮭﯽ ﺑﺎﺕ ﮨﮯ؟؟؟ ﮐﯿﺎ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻧﻈﺮ ﻣﯿﮟﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﮐﻮﺋﯽ ﻗﯿﻤﺖ ﻧﮩﯿﮟ؟؟؟ ﻟﻔﻈﻮﮞ ﮐﺎ ﯾﮧ ﺯﮨﺮﯾﻼ ﺑﻢ ﮔﺮﺍﮐﺮ ﻭﮦ ﺳﮩﯿﻠﯽ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺳﮩﯿﻠﯽ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﻓﮑﺮ ﻣﯿﮟ ﻏﻠﻄﺎﮞ ﻭ ﭘﯿﭽﺎﮞ ﭼﮭﻮﮌ ﮐﺮ ﭼﻠﺘﯽ ﺑﻨﯽ!!!! ﺗﮭﻮﮌﯼ ﺩﯾﺮﺑﻌﺪ ﻇﮩﺮ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﺍﺱ ﮐﺎﺷﻮﮨﺮ ﮔﮭﺮ ﺁﯾﺎﺍﻭﺭ ﺑﯿﻮﯼﮐﺎ ﻣﻨﮧ ﻟﭩﮑﺎ ﮨﻮﺍﭘﺎﯾﺎ، ﭘﮭﺮﺩﻭﻧﻮﮞﮐﺎ ﺟﮭﮕﮍﺍ ﮨﻮﺍﺍﯾﮏ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﻮ ﻟﻌﻨﺖ ﺑﮭﯿﺠﯽ ﻣﺎﺭﭘﯿﭧ ﮨﻮﺋﯽﺷﻮﮨﺮ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﻃﻼﻕ ﺩﮮﺩﯼ!!!! ﺟﺎﻧﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﭘﺮﺍﺑﻠﻢ ﮐﯽ ﺷﺮﻭﻋﺎﺕ ﮐﮩﺎﮞ ﺳﮯ ﮨﻮﺋﯽ؟؟؟ ﺍﺱ ﻓﻀﻮﻝ ﺟﻤﻠﮯ ﺳﮯﺟﻮ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻋﯿﺎﺩﺕ ﮐﺮﻧﮯ ﺁﺋﯽ ﺳﮩﯿﻠﯽ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ!!!! اسی طرح زید نے حامد سے پوچھا!! تم کہاں کام کرتے ہو؟؟ حامد : فلاں دکان میں!! ماہانہ کتنی تنخواہ دیتاہے؟؟ حامد:18000 روپے!! زید: 18000 روپے بس،تمہاری زندگی کیسے کٹتی ہے اتنے پیسوں میں؟؟ حامد ۔گہری سانس کھینچتے ہوئے ۔ بس یار کیا بتاوں!! میٹنگ ختم ہوئی!! کچھ دنوں کے بعد حامد اب اپنے کام سے بیزار ہوگیا ، اور تنخواہ بڑھانے کی ڈیمانڈ کردی، جسے مالک نے رد کردیا، نوجوان نے جاب چھ

وقت کی رفتار. یادگار تحریر

میرے دادا جان کی یادگار تحریر میرے مرحوم چچا جان ظہیر منظر (اللہ ان کی روح کو سکون دے آمین) کی پیدائش کے موقع پر میرے محترم دادا جان خداداد خان صاحب کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے ان کے قلم کے الفاظ۔