Skip to main content

مجھے اپنے شوہر کی دوسری شادی پر اعتراض کیوں

مجھے اپنے شوہر کی دوسری شادی پر اعتراض کیوں ! 
                 
میں جب دیکھتی ہوں کہ کتنی کنواری لڑکیاں اپنی عزت اور عصمت کے معاملات میں مشکلات اور مصائب کا شکار ہیں تو میرا دل دکھ سے بھر جاتا ہے۔ میں جب دیکھتی ہوں کہ پہلی شادی میں بھی لڑکیاں کتنے جھگڑوں اور لڑائیوں کا شکار ہیں اور مجھے الحمداللہ سکون ہے تو مجھے شوہر کی دوسری شادی کا ڈر ختم  ہو جاتا ہے۔ کہ اگر مسائل قسمت میں لکھے ہوں تو اکلوتی بیویوں کو بھی بن سکتے ہیں۔
ایسی خواتین بھی ہیں جو ونی، سوارا، قرآن سے شادی جیسے مظالم کا شکار ہیں۔
جو جائداد کے لئے سگے بھائیوں کے ہاتھوں پس رہی ہیں۔
ایسی بے شمار عورتیں ہیں جو والدین کی انا کی بھینٹ چڑھ گئی ہیں۔
تو مجھے محسوس ہوتا ہے کہ الحمداللہ میں بہترین ہاتھوں میں ہوں اور مجھے کسی قسم کا عدم تحفظ نہیں۔ مجھے کوئی ڈر نہیں کہ کوئی دوسری عورت میرا حق چھین سکے۔ کوئی اور خاتون میری جگہ لے سکے۔ میرا ایمان ہے دوسری عورت کو اپنے نصیب کا ملے گا اور مجھے اپنے نصیب کا۔
میں جب دیکھتی ہوں کہ لڑکیاں ایک ایک کمرے کے مکان میں گزارا کر رہی ہیں اور وہ اپنے نصیب پر خوش ہیں تو میرا دل کرتا ہے میں  زیادہ پر قبضہ جما کر کیوں بیٹھی رہوں؟
میں جب دیکھتی ہوں کہ معمولی آمدن والے شوہروں کی بیویاں صابر شاکر بنی گزار رہی ہیں تو میرا جی چاہتا ہے میں اپنے خاوند کی آمدن پر دھونی رما کر نہ بیٹھ جائوں اس میں اللہ کی باقی مخلوق کا حصہ بھی نکلے اور میں اپنے حصے پر قناعت کر کے شکر ادا کروں۔
مجھے جب نظر آتا ہے کہ بیویاں کئی وجوہات کی بناء پر اپنے شوہروں سے بہت بہت دن، مہینے بلکہ سالوں دور رہتی ہیں تو میرا ڈر ختم ہو جاتا ہے کہ اگر میرا شوہر شرعی حق کی وجہ سے دوسری بیوی کے ساتھ وقت گزارے گا یا کچھ دن اس کی طرف رہے گا تو میں اللہ دے اجر کی امیدوار بن کر صبر کروں گی۔ 
میں جب دیکھتی ہوں کہ لڑکیوں کے نندوں، دیورانی، جھیٹانی سے پنگے ہی پنگے ہوتے ہیں اور اس کی وجہ سے انہیں ہر وقت پریشان رہنا پڑتا ہے تو میں سوچتی ہوں الحمداللہ مجھے ایسی کوئی ٹینشن نہیں۔ ان شاء اللہ مجھے شوہر کی دوسری بیوی سے بھی کوئی مسئلہ نہیں ہو گا۔ 
میں دیکھتی ہوں کہ بہت سے مرد اپنی ماں، بہن کے کہنے میں آ کر بیوی کے حقوق دبا لیتے ہیں۔ مجھے الحمد اللہ ایسا کوئی پرابلم نہیں تو کوئی دوسری عورت میرا حق کتنا کچھ دبا سکے گی!
مجھے اپنے میاں کے حسن اخلاق، نرم دلی، حقوق کی ادائگی میں توازن اور خوف خدا کا اندازہ ہے تو جب وہ ماں باپ، بہن بھائیوں، دوستوں رشتے داروں کے ہوتے ہوئے میرے حقوق کا مکمل خیال رکھتا ہے تو ایک عورت میرے حقوق کیسے غصب کروا سکے گی!
مجھے اپنے آس پاس کے لوگوں پر اعتماد ہے کہ وہ میرے میاں کی دوسری شادی پر میرے حقوق بھول نہیں جائیں گے۔ ان میں سے کوئی میری حثیت یا میرے رتبے کو کم نہیں سمجھے گا۔
مجھے اس بات کا مکمل یقین ہے کہ اگر خدانخواستہ زندگی میں کوئی مسئلہ یا مشکل پیش آںی ہو تو وہ کسی بھی صورت آ سکتی ہے۔ اگر اللہ نے میری محبت میرا خیال میرے خاوند کے دل سے کم کرنا ہو تو وہ کسی دوسری عورت کی موجودگی کے بغیر بھی ہو سکتا ہے اور اس کی وجہ کوئی عام سی بات بھی بن سکتی ہے۔ 
 میرے مشاہدے میں یہ بات ہے کہ کروڑوں کی جائدادیں۔ اونچا سٹیٹس، عالیشان بنگلے، بہت سا روپیہ پیسہ بہترین خٰاندان اور شوہر کی اکلوتی بیوی ہو کر بھی خواتین بے چین، بے سکون بے تحفظ اور زندگی سے بیزار ہوتی ہیں تو خوشی سکون سیکورٹی کا دارومدار ان میں سے کسی بات پر نہیں۔

اگر کسی باپ نے اپنی اولاد کا حق مارنا ہو تو اس کے لئے اسے دوسری شادی کا انتظار یا دوسری بیوی کے بہانے کی ضرورت نہیں پڑتی وہ جوا کھیل کر، نشہ کر کے، یا کسی اور طریقے سے بھی پیسہ لٹا کر، وقت برباد کر کے یا گھر سے دور رہ کر اپنی اولاد سے بے مروتی برت سکتا ہے۔ اس لئے دوسری شادی کر کے بھی لوگ اپنے بچوں کی بہترین تربیت کرتے ہیں۔
اگر معاشرے میں دوسری شادی کی بہت بھیانک نتائج والی مثالیں ہیں تو ایسے بے شمار کہانیاں بھی ہیں جن میں دوسری شادی والے زیادہ خوشحال زندگی گزار رہے ہیں۔ اور میں بھی ایک مثال بننا چاہتی ہوں ان شاء اللہ۔
میری دن میں کئی ایسی خواتین سے گفتگو رہتی ہے جو اکلوتی بیوی ہونے کا شرف رکھتی ہیں لیکن جب ان کے دکھڑے سنے جائیں تو احساس ہوتا ہے کہ وہ کتنی دکھی کتنی مظلوم اور کتنی بے بس ہیں۔  اس مشاہدے اور تجربے سے میرا یقین بڑھتا ہے کہ سکون آرام چین ازدواجی زندگی میں صرف "اکلوتی" بیوی ہونے سے تعلق نہیں رکھتا۔
مجھے سمجھ نہیں آتا کہ میں اس معاشرے کی باتوں کے خوف سے اپنے خاوند کا شرعی جائز حق دبانے کی کوشش کروں۔ یہ سماج کب کسی سے خؤش ہو سکا ہے؟ میں اس ڈر سے اپنے شوہر کو دوسری شادی سے روکوں کہ لوگ کہیں گے "لازما اس میں کوئی کمی ہو گی اس لئے مرد نے دوسرا بیاہ رچا لیا. منقول

Comments

Popular posts from this blog

محبت کے سجدے

*محبت کے سجدے* وہ دھوپوں میں تپتی زمینوں پہ سجدے  سفر میں وہ گھوڑوں کی زینوں  پہ سجدے چٹانوں کی اونچی جبینوں پہ سجدے وہ صحرا بیاباں کے سینوں پہ سجدے علالت میں سجدے مصیبت میں سجدے وہ فاقوں میں حاجت میں غربت میں سجدے وہ جنگ و جدل میں حراست میں سجدے لگا تیر زخموں کی حالت میں سجدے وہ غاروں کی وحشت میں پُر نور سجدے وہ خنجر کے ساۓ میں مسرور سجدے وہ راتوں میں خلوت سے مامور سجدے وہ لمبی رکعتوں سے مسحور سجدے وہ سجدے محافظ مدد گار سجدے غموں کے مقابل عطردار سجدے نجات اور بخشش کے سالار سجدے جھکا سر تو بنتے تھے تلوار سجدے وہ سجدوں کے شوقین غازی کہاں ہیں ؟ زمیں پوچھتی ہے نمازی کہاں ہیں ؟ ہمارے بجھے دل سے بیزار سجدے خیالوں  میں الجھے ہوے چار سجدے مصلے ہیں ریشم کے بیمار سجدے چمکتی دیواروں میں لاچار  سجدے ریا کار سجدے ہیں نادار سجدے ہیں،  بے نور، بے ذوق مردار سجدے سروں کے ستم سے ہیں سنگسار سجدے دلوں کی نحوست سے مسمار سجدے ہیں مفرور سجدے ہی

ﮐﯿﺎ ﯾﮧﺍﭼﮭﯽ ﺑﺎﺕ ﮨﮯ؟؟؟

ﺍﯾﮏ ﺳﮩﯿﻠﯽ ﻧﮯ ﺩﻭﺳﺮﯼﺳﮩﯿﻠﯽ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺑﭽﮧ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﺧﻮﺷﯽ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮﺷﻮﮨﺮ ﻧﮯ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﺗﺤﻔﮧ ﺩﯾﺎ ؟؟؟ ﺳﮩﯿﻠﯽ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽﻧﮩﯿﮟ!!!! ﺍﺱ ﻧﮯ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﮧ ﮐﯿﺎ ﯾﮧﺍﭼﮭﯽ ﺑﺎﺕ ﮨﮯ؟؟؟ ﮐﯿﺎ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻧﻈﺮ ﻣﯿﮟﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﮐﻮﺋﯽ ﻗﯿﻤﺖ ﻧﮩﯿﮟ؟؟؟ ﻟﻔﻈﻮﮞ ﮐﺎ ﯾﮧ ﺯﮨﺮﯾﻼ ﺑﻢ ﮔﺮﺍﮐﺮ ﻭﮦ ﺳﮩﯿﻠﯽ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺳﮩﯿﻠﯽ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﻓﮑﺮ ﻣﯿﮟ ﻏﻠﻄﺎﮞ ﻭ ﭘﯿﭽﺎﮞ ﭼﮭﻮﮌ ﮐﺮ ﭼﻠﺘﯽ ﺑﻨﯽ!!!! ﺗﮭﻮﮌﯼ ﺩﯾﺮﺑﻌﺪ ﻇﮩﺮ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﺍﺱ ﮐﺎﺷﻮﮨﺮ ﮔﮭﺮ ﺁﯾﺎﺍﻭﺭ ﺑﯿﻮﯼﮐﺎ ﻣﻨﮧ ﻟﭩﮑﺎ ﮨﻮﺍﭘﺎﯾﺎ، ﭘﮭﺮﺩﻭﻧﻮﮞﮐﺎ ﺟﮭﮕﮍﺍ ﮨﻮﺍﺍﯾﮏ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﻮ ﻟﻌﻨﺖ ﺑﮭﯿﺠﯽ ﻣﺎﺭﭘﯿﭧ ﮨﻮﺋﯽﺷﻮﮨﺮ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﻃﻼﻕ ﺩﮮﺩﯼ!!!! ﺟﺎﻧﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﭘﺮﺍﺑﻠﻢ ﮐﯽ ﺷﺮﻭﻋﺎﺕ ﮐﮩﺎﮞ ﺳﮯ ﮨﻮﺋﯽ؟؟؟ ﺍﺱ ﻓﻀﻮﻝ ﺟﻤﻠﮯ ﺳﮯﺟﻮ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻋﯿﺎﺩﺕ ﮐﺮﻧﮯ ﺁﺋﯽ ﺳﮩﯿﻠﯽ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ!!!! اسی طرح زید نے حامد سے پوچھا!! تم کہاں کام کرتے ہو؟؟ حامد : فلاں دکان میں!! ماہانہ کتنی تنخواہ دیتاہے؟؟ حامد:18000 روپے!! زید: 18000 روپے بس،تمہاری زندگی کیسے کٹتی ہے اتنے پیسوں میں؟؟ حامد ۔گہری سانس کھینچتے ہوئے ۔ بس یار کیا بتاوں!! میٹنگ ختم ہوئی!! کچھ دنوں کے بعد حامد اب اپنے کام سے بیزار ہوگیا ، اور تنخواہ بڑھانے کی ڈیمانڈ کردی، جسے مالک نے رد کردیا، نوجوان نے جاب چھ

وقت کی رفتار. یادگار تحریر

میرے دادا جان کی یادگار تحریر میرے مرحوم چچا جان ظہیر منظر (اللہ ان کی روح کو سکون دے آمین) کی پیدائش کے موقع پر میرے محترم دادا جان خداداد خان صاحب کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے ان کے قلم کے الفاظ۔